برمودا ٹرائی اینگل کا راز دریافت ہو گیا

برمودا ٹرائی اینگل کا راز دریافت ہو گیا

سڈنی: سائنسدانوں نے دنیا کے پراسرار ترین خطے برمودا ٹرائی اینگل کا راز دریافت کرنے کا دعویٰ کردیا۔

درحقیقت سائنسدانوں نے کہا ہے کہ پیورٹو ریکو، فلوریڈا اور برمودا کے درمیان واقع اس سمندری تکون کا اسرار درحقیقت یہی ہے کہ وہاں کوئی اسرار  ہی نہیں۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدان کارل کروزن لینسکی نے یہ دعوی کرتے ہوئے زور دیا کہ اس سمندری خطے میں متعدد بحری جہازوں اور طیاروں کے بغیر کسی سراغ کے غائب ہونے کے پیچھے خلائی مخلق یا اٹلانٹس کے گمشدہ شہر کے فائر کرسٹلز کا ہاتھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں گمشدگیاں ماورائی نہیں بلکہ خراب موسم کا نتیجہ ہوسکتے ہیں اور اگر اوسط کے اعتبار سے دیکھا جائے تو دنیا میں ہر جگہ اسی طرح بحری اور ہوائی جہاز غائب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمندری تکون سات لاکھ اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور یہاں بہت زیادہ سمندری ٹریفک ہوتی ہے۔

ان کے بقول جب آپ وہاں غائب ہونے والے جہازوں کی تعداد پر غور کریں تو یہ نتیجہ نکالیں گے کہ دیگر سمندری خطوں کے مقابلے میں اس میں کچھ بھی غیرمعمولی بات نہیں۔

سڈنی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان نے کہا کہ برمودا ٹرائی اینگل کو ایک پراسرار خطہ بنانے کی ایک سادہ وضاحت یہ ہے کہ اس کے بارے میں افواہیں فلائٹ 19 کے غائب ہونے پر پھیلنا شروع ہوئیں۔

یہ پانچ یو ایس نیوی بمبارز تھے جو کہ پانچ دسمبر 1945 کو اٹلانٹک میں معمول کے مشن پر نکلے تھے، مگر یہ پانچوں طیارے غائب ہوگئے، جس کے آ  ثار یا عملے کے 14 ارکان کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوسکا۔

مصنف کے بارے میں