عالمی ادارہ صحت اور 14 ممالک نے کورونا تفتیشی رپورٹ کو ناکافی قرار دیدیا

عالمی ادارہ صحت اور 14 ممالک نے کورونا تفتیشی رپورٹ کو ناکافی قرار دیدیا
کیپشن: عالمی ادارہ صحت اور 14 ممالک نے کورونا تفتیشی رپورٹ کو ناکافی قرار دیدیا
سورس: فائل فوٹو

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس اور 14 ممالک نے کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید تفتیش کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم نے اپنے ہی ادارے کی کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق تحقیقی رپورٹ کے ایک نکتے پر مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے رپورٹ سے متعلق کہا کہ کورونا وائرس کی لیبارٹری میں پیدائش سے متعلق مزید تفتیش ہونی چاہیئے۔ اس حوالے سے کی گئی تحقیق ناکافی ہے۔ دوسری طرف امریکا، برطانیہ، جاپان اور اسرائیل سمیت 14 ممالک نے بھی عالمی ادارہ صحت کی کورونا کی جائے پیدائش سے متعلق رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید تفتیش پر زور دیا۔

ڈبلیو ایچ او نے 14 عالمی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم کو کورونا کی جائے پیدائش کا سراغ لگانے کے لیے جنوری کو چین کے شہر ووہان بھیجا تھا جس نے ایک ماہ کے قیام کے دوران لیبارٹریز، اسپتالوں اور مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شواہد نوٹ کیے تھے۔

ماہرین نے 9 فروری کو پریس کانفرنس میں رپورٹ کے مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جلد رپورٹ کے اجرا کا عندیہ دیا تھا تاہم رپورٹ چینی مداخلت کے باعث ایک ماہ کی تاخیر سے دو روز قبل جاری کی گئی۔ کورونا کے لیبارٹری میں تیار کرنے کے امکان کو مسترد کردیا تھا جب کہ چمگادڑ سے کورونا وائرس کے کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہونے کے امکان کو ظاہر کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 29 مارچ کو چین کے شہر ووہان کا دورہ کرنے والی عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے اپنی حتمی رپورٹ میں کورونا وائرس لیبارٹری سے پھیلنے کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے چمگادڑ سے انسانوں میں پھیلنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جبکہ رپورٹ میں کورونا وائرس کی ابتدا سے متعلق دیگر مفروضات پر بھی مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ 

واضح رہے کہ دسمبر 2019ءمیں پہلی مرتبہ چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور یہ وائرس اب عالمگیر وباءکی صورت اختیار کرچکا ہے اور دنیا کے کئی ممالک اس وقت وباءکی تیسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں جس میں کافی شدت بھی آ چکی ہے۔