سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریکارڈ سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریکارڈ سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا
کیپشن: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریکارڈ سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا
سورس: فائل فوٹو

ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا اگلے 10 سالوں میں گزشتہ 300 سالوں میں خرچ ہونے والی رقوم سے بھی زیادہ پیسہ خرچ کرینگے۔

تفصیلات کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ جب ہم اگلے 10 سالوں میں 27 ٹریلین ریال کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ ایک بہت بڑا فیگر ہے اور اس میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے 3 کھرب ریال، بڑی کمپنیوں سے 5 کھرب اور سرمایہ کاری کی حکمت عملی میں 4 کھرب ریال شامل ہیں جس کی تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا اور اس کے علاوہ بجٹ میں سرمایہ کاری کے لیے 10 کھرب ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔

سعودی ولی عہد نے کہا کہ اس وسیع سرمایہ کاری میں 5 کھرب ریال نجی شعبے سے لیا جائے گا۔ اس مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس رقم میں اضافے کے لئے اقدامات بھی ہو سکتے ہیں۔

پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اس رقم پر کام کر رہا ہے جس نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کی ہے اور ہم اس فنڈ کو قائم کرنے کے لیے دنیا میں خودمختار فنڈز سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس فنڈ کا حجم نصف سے ایک کھرب ریال تک ہو سکتا ہے جس میں 27 کھرب ریال کی رقم شامل نہیں ہے۔ اسکے علاوہ ہم وزارت توانائی اور آرامکو کے ساتھ ایک پرجوش پروگرام پر کام کر رہے ہیں جس میں اگلے 10 سالوں میں نصف ٹریلین ریال کا اضافہ ہو گا۔

انہوں نے زور دیا کہ ایک فعال اور خوش حال نجی شعبے کا قیام سعودی عرب کی قومی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ نجی شعبے کا مملکت کی معیشت کی ترقی اور خوش حالی میں اہم کردار ہے۔ اس لیے حکومت ویژن 2030ء کے تحت طے شدہ اہداف کے حصول کے لیے نجی شعبے کی معاونت جاری رکھے گی۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ مملکت میں آیندہ برسوں کے دوران میں سرمایہ کاری میں 30 کھرب ریال کا اضافہ ہو گا اور 2030ء تک پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سے یہ سرمایہ کاری کی جائے گی۔ مزید برآں قومی سرمایہ کاری حکمت عملی کے تحت 40 کھرب ریال کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔اس کی تفصیل کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ 2030ء تک قومی معیشت میں 120 کھرب ریال سرمایہ کاری کی مد میں شامل ہوں گے۔اس سے نجی شعبے میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ آئندہ ایک عشرے کے دوران میں شراکتی پروگرام کے تحت نئی سرمایہ کاری سے سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں نجی شعبے کا حصہ 65 فی صد تک ہو جائے گا۔