پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کا عندیہ

پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کا عندیہ
کیپشن: پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کا عندیہ
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی طرف سے سینٹ میں قائد حزب اختلاف پر اپنے تحفظات کے اظہار کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کیخلاف نیا محاذ کھولنے کا اعلان کر دیا۔ 

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید نوید قمر الزماں  نے خبردار کیا ہے کہ اگر سینیٹ میں سید یوسف رضا گیلانی کو قائد حزب اختلاف نہ مانا تو ہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو تسلیم نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی ذمہ داریاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف انجام دے رہے ہیں۔

سینئر پارلیمنٹرین سید نوید قمر نے کہا کہ اگر ن لیگ اور جے یو آئی (ف) نے تمام فیصلے خود کرنے ہیں تو اپوزیشن اتحاد کا پھر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان دونوں جماعتوں نے لانگ مارچ سے استعفوں کونتھی کر کے پہلے ہی پی ڈی ایم دراڑیں ڈال بیٹھے ہیں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے اپوزیشن کے تمام اہم فیصلے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مکمل اتفاق رائے سے ہونے چاہیں۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے متفقہ فیصلوں کی خواہاں ہے۔ 

خیال رہے کہ  حکومت کا دھڑن تختہ کرتے کرتے پی ڈی ایم میں شامل تینوں بڑی جماعتوں میں اختلافات اُس وقت کھل کر سامنے آگئے جب سینٹ میں قائد حزب اختلاف پیپلزپارٹی کی طرف سے منتخب ہونے پر مسلم لیگ ن آگ بگولہ ہو گئی۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سیکرٹری جنرل عبد الغفور حیدری نے ملاقات میں  سینیٹ میں قائد حزب اختلاف منتخب ہونے کے بعد کی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔

 سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل عبد الغفور حیدری نے ملاقات کے دوران کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کو پیپلز پارٹی کے رویے سے مایوسی ہوئی  اس موقع پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سے متعلق پی ڈی ایم کی دیگرجماعتوں سے بھی جلد مشاورت کریں گے۔

مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ سینٹ میں قائد حزب اختلاف معاملے پر پیپلزپارٹی نے باپ سے حمایت مانگ کرسب کو مایوس کیا ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں میں اتفاق کیا گیا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اپنا قائد حزب اختلاف لانے کے لیے حکمت عملی طے کرنی ہوگی جس کے لیے سربراہی اجلاس بلا کر آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔
 
پاکستان پیپلزپارٹی نے جس طریقے سے اپنے پتے کھیلے اور پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ حاصل کیا اور اس کی وجہ سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی حالت  نازک ہو چکی ہےاور بظاہر لگ یہی رہا ہے کہ پی ڈی ایم اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ زرداری نے موقع دیکھتے ہوئے ایسی چال چلی ہے کہ پی ڈی ایم کی بساط ہی الٹ کر رکھ دی ہے کیونکہ وہ لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے کو اکٹھے لے کر چلنے کے حق میں نہیں تھے۔

بشکریہ(نئی بات)