دنیا بھر میں ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ نوجوان قابل علاج بیماریوں سے ہلاک ہورہے ہیں

دنیا بھر میں ہر سال 10 لاکھ سے زیادہ نوجوان قابل علاج بیماریوں سے ہلاک ہورہے ہیں

لندن:عالمی ادارہ صحت ”ڈبلیو ایچ او“ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ سے زیادہ نوجوان جن کی عمریں 20 سال سے کم ہیں، ایسی بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں جن سے بچا ﺅ ممکن ہے اور اس سلسلے کو روکا جانا چاہیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ سے زیادہ نوجوان جن کی عمریں 20 سال سے کم ہیں، ایسی بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں جن سے بچا ممکن ہے اور اس سلسلے کو روکا جانا چاہیے۔
وباں سے بچاﺅ کی ویکسین اور ماں اور بچے کی صحت کے پروگراموں سے چھوٹے بچوں کی اموات میں نمایاں کمی ہوئی ہے، لیکن کیا بالغ افراد کے لیے بھی یہی صورت حال رہی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت میں ماں، نو زائیدہ اور چھوٹے بچوں اور بالغ افراد کی صحت کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اینتھونی کاسٹیلو کہتے ہیں کہ ٹین ایجرز کی صحت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جب آپ بالغ افراد کے بارے میں اعداد وشمار کا جائزہ لیتے ہیں 10 سے19 سال کی عمر تک کے گروپ کا، تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہر سال اس گروپ کے 12 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
اس کا مطلب ہے ایک دن میں 3 ہزار اموات ۔ یہ بہت بڑی تعداد ہے۔عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت داروں کو ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان میں سے زیادہ تر بالغ افراد کو مرنے سے بچایا جا سکتا تھا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہو ا کہ دو تہائی سے زیادہ اموات سب صحارا افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں ہوتی ہیں۔کوسٹیلو کہتے ہیں کہ اس فہرست میں ٹریفک کےحادثات میں زخمی ہونے والے سر فہرست ہیں ۔
بیشتر بچے پیدل چلتے ہوئے یا کسی بائیسکل پر سواری کے دوران کسی کار کی ٹکر کا نشانہ بنتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ مثال کے طور پر بھارت میں ہر سال 90 ہزار اموات سڑک پر ہوتی ہیں جن میں سے بہت سے بالغ افراد اور بچے ہوتے ہیں۔ان اموات کی شرح جنس، عمر اور علاقے کے اعتبار سے مختلف ہو تی ہے۔ 15سے19 سال کے لڑکوں میں لڑکیوں یا چھوٹی عمر کے لڑکوں کی نسبت ٹریفک یا پانی میں ڈوب کر مرنے کے حادثات کے مانات زیادہ ہوتے ہیں۔
10 سے 14سال کی عمر کی لڑکیاں کھانا پکاتے ہوئے چولہے یا آگ سے اٹھنے والے دھوئیں میں سانس لینے کے باعث سانس کی بیماریوں سے ہلاک ہوتی ہیں ۔ ان سے نسبتا بڑی عمر کی لڑکیوں میں بچوں کی پیدائش کے دوران ہلاک ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔وہ ٹین ایجرز جو منشیات یا الکحل کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، یا وہ جو ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہوتے ہیں، انہیں اکثر وہ دیکھ بھال حاصل نہیں ہو پاتی۔
جس کی انہیں اپنی زندگیاں بچانے کے لیے ضرورت ہوتی ہے ۔خود کشی کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت چاہتا ہے کہ حکومتیں اور صحت کے ادارے بالغ افراد کی صحت کو بہتر کرنے کے لیے منصوبے تیار کریں ۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں