نئی حکومت کا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں ، سابق وزیراعظم سعد حریری

نئی حکومت کا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں ، سابق وزیراعظم سعد حریری

بیروت :  لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد الحریری نے کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر ایک نئی حکومت کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔

 لبنان کے سابق وزیر اعظم سعد الحریری نے منگل کے روز عوامی احتجاج کے باعث استعفیٰ دیا تھا۔ لبنان کے لوگ گزشتہ کئی روز سے اقتصادی بحران کے باعث حکومت کی رخصتی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

لبنان کی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سعد الحریری ایک بار پھر لبنان کے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں لیکن اس بار وہ مشروط طور پر یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ سعد الحریری چاہتے ہیں کہ ان کی کابینہ میں سیاسی اشرافیہ کے وہ لوگ ہی دوبارہ شامل ہوں جو پہلے بھی ان کے ساتھ حکومت کرچکے ہیں۔

حال ہی میں مستعفی ہونے والی حکومت کی کابینہ میں تمام مسالک اور مذاہب کی نمائندگی تھی ، عوام کی جانب سے خصوصی طور پر ملک کے عیسائی وزیر خارجہ جبران باسل کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ جبران باسل ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے اہم اتحادی ہیں ۔

لبنان کے صدر مائیکل عون نے مستعفی ہونے والے وزیر اعظم سعد الحریری سے درخواست کی ہے کہ وہ انتخابات تک عبوری حکومت کے سربراہ رہیں کیونکہ فی الوقت ان کا متبادل میسر نہیں ہے۔ الحریری سنی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور لبنان کے پاور شیئرنگ سسٹم کے مطابق وزارت عظمیٰ کی کرسی سنیوں کیلئے مختص ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ سعد الحریری کے سنی ہونے کی وجہ سے وہ مغرب اور خلیجی ممالک کیلئے قابل قبول ہیں اور اس وقت لبنان کی جو حالت ہے اس میں سعد الحریری سے بہتر وزیر اعظم کوئی نہیں ہوسکتا۔ لبنان کو اس وقت بیرونی امداد کی اشد ضرورت ہے اور الحریری ہی وہ شخصیت ہیں جو یہ کام آسانی کے ساتھ کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ لبنان میں طویل عرصے تک مسلکی اور مذہبی بنیادوں پرہونے والی خانہ جنگی کے بعد وہاں پاور شیئرنگ سسٹم متعارف کرایا گیا تھا جس کے تحت عیسائی فرقوں اور مسلمان فرقوں کو پارلیمنٹ میں 64، 64 نشستیں دی گئی تھیں۔ اسی سسٹم کے تحت لبنان میں صدر کا عہدہ عیسائیوں، وزیر اعظم کا عہدہ سنی مسلمانوں اور پارلیمنٹ کے سپیکر کا عہدہ اہل تشیع کیلئے مختص ہے۔