فرانسیسی صدر نے اسلام مخالف مواد سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا

France president, Emmanuel Macron, Islamophobia
کیپشن: فائل فوٹو/ایمانوئل میکرون

پیرس: دنیا بھر میں جگ ہنسائی اور رسوائی کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے یوٹرن لے لیا۔ کہتے ہیں گستاخانہ خاکوں کے حوالہ سے مسلمانوں کے جذبات کو سمجھتا ہوں اور یہ حکومتی پروجیکٹ نہیں ہے اور نہ ہی ان کو سرکاری حمایت حاصل ہے۔

عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے اپنے ملک میں گستاخانہ خاکوں سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ مسلمانوں کے جذبات کو سمجھتا ہوں، گستاخانہ خاکے حکومتی پروجیکٹ نہیں ہے اور نہ ہی ان کو سرکاری حمایت حاصل ہے۔

ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اشتعال کی وجہ میرے حوالے سے منسوب باتیں من گھڑت ہیں اور اسلام مخالف مواد سے متعلق میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پھیلایا گیا۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ مقامی لوگ میرے بیان کو سمجھتے تھے اور اسی وجہ سے یہاں کوئی ردِعمل نہیں آیا۔ دنیا بھر میں یہ تاثر دیا گیا کہ میں اسلام مخالف مواد کی تشہیر کا حامی ہوں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ گستاخانہ خاکے نجی صحافتی اداروں نے شائع کیے جو حکومتی اجارہ داری سے آزاد ہیں۔

خیال رہے کہ فرانس میں اسلام مخالف مواد کی تشہیر اور پھر فرانسیسی صدر کے اسلام سے متعلق بیان کے بعد مسلم ممالک کے شہری سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان، ترکی اور ایران سمیت کئی ممالک نے اس معاملے میں احتجاج بھی کیا اور فرانسیسی چیزوں کا بھی بائیکاٹ کر دیا ہے۔ 

فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردوام نے اس سے قبل اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل میکخواں کے بارے میں بیان دیا تھا کہ انھیں دماغی علاج کی ضرورت ہے۔