ایران میں سیکیورٹی فورسز کے تشدد سے ایک اور اہم شخصیت ہلاک

ایران میں سیکیورٹی فورسز کے تشدد سے ایک اور اہم شخصیت ہلاک

تہران:  مہسا امینی  کے بعد ایران کے مشہور شیف مہر شاد شہیدی بھی مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز  کے  تشدد  سے ہلاک ہوگئے

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے جیمی اولیور کہلائے جانے والے نوجوان شیف مہرشاد شہیدی دماغ پر چوٹ لگنے کے باعث اپنی 20 ویں سالگرہ سے ایک روز قبل انتقال کرگئے۔ رپورٹ کے مطابق  نوجوان شیف کو اراک شہر میں مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شریک تھے   کہ اس دوران پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے تحویل میں لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 20 سالہ شیف کی موت واقع ہوگئی۔

مہرشاد کے ایک رشتہ دار  کے مطابق    گرفتاری کے بعد ان پر ڈنڈے اور لاٹھیاں برسائی گئیں۔ سر پر ڈنڈے لگنے سے وہ   کومہ میں چلے گئے اور دوران ہی انکی موت واقع ہوگئی ۔ ان کے اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے  ان پر دباؤ  ڈالا جارہا ہے  کہ وہ بیان دیں کہ  مہرشاد کی موت  دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے ۔

واضح رہے کہ 22 سالہ مھسا امینی  کو  دو ماہ قبل حجاب درست طریقے سے نہ کرنے پر پولیس کی جانب سے  تشدد کرکے  ہلاک کردیا تھا  انکی ہلاکت پر  ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مصنف کے بارے میں