عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
سورس: File

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے  تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی دائر کردہ توہین عدالت کی درخواست 2 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ دو نومبر کو ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔

قبل ازیں عمران خان نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔ انہوں نے کرائی گئی کسی بھی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے میری طرف سے کرائی گئی کسی یقین دہانی کا مجھے علم نہیں ۔  سپریم کورٹ کے ڈی چوک نہ آنے کے فیصلے کا بھی علم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام ہے اور سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تفصیلی جواب کیلئےعدالت سے 3 نومبر تک کی مہلت بھی مانگ لی۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی اپنا جواب جمع کراتے ہوئے یقین دہانی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کردیا۔ لانگ مارچ کے حوالے سے درخواست میں فریق تھا نہ توہین عدالت کیس میں عمران خان اور تحریک انصاف کی وکالت بھی نہیں کر رہا تھا۔

فیصل چودھری نے کہا کہ بابر اعوان نے اسد عمر کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرتے ہوئے ہدایات لی تھیں ۔ عدالت نے عمران خان سے ملاقات کا بندوبست کرنے کا حکم دیا جس پر انتظامیہ نے عمل نہیں کیا، حکومتی ٹیم سے ملنے کمشنر آفس گئے لیکن وہاں کوئی نہیں تھا، توہین عدالت کی درخواست پر جاری کاررروائی سے میرا نام حذف کیا جائے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ مقدمہ میں فریق نہیں تھا ۔ حکومتی وکیل کی جانب سے لگائے زبانی الزام کی کوئی حیثیت نہیں۔ عمران خان کا نام کسی وکیل نے لیا نہ ہی عدالتی حکم میں کہیں نام لکھا گیا ہے، 25 مئی کے عدالتی حکم میں پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق پی ٹی آئی نے 25 مئی کے لانگ مارچ میں ریلی کو پر امن رکھنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ عمران خان اور اُن کے وکلا  نے یقین دہانی کرائی تھی کہ توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی ورنہ توہین عدالت ہوگی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے کرائی تھی۔عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا۔عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے۔وہ آکر عدالت کو واضح کردیں کس نے کیا کہا تھا۔

مصنف کے بارے میں