سپریم کورٹ نے وزارت پٹرولیم سے وضاحت مانگ لی

سپریم کورٹ نے وزارت پٹرولیم سے وضاحت مانگ لی
کیپشن: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کرائیں گے، چیف جسٹس۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ عدالت کو معلومات فراہم کی جائیں کہ پٹرولیم مصنوعات پر کتنے قسم کے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے اور قیمتوں کا فرانزک آڈٹ کرائیں گے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کے اطلاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: ثناء چیمہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا، فرانزک رپورٹ

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہمیں چارٹ بنا کر دیں کہ پٹرولیم مصنوعات پر کتنے قسم کے ٹیکسز کا اطلاق ہوتا ہے۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پٹرولیم پر کسٹم ڈیوٹی، لیوی اور سیل ٹیکس کا اطلاق ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئل کمپنی اور ڈیلر کا مارجن کتنا ہے؟۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پٹرول پر 11.5 فیصد ٹیکس لگتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوں تب بھی عوام کو ریلیف نہیں ملتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا قیمتیں 100 ڈالر سے 50 ڈالر پر آ جائے حکومت تب بھی قیمتیں کم نہیں کرتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا میرا خیال ہے کہ پٹرولیم پر ڈھاکہ ریلیف فنڈز لگا ہوا ہے۔ عدالت نے متعلقہ وزارت اور اداروں کو حکم دیا ہے کہ تحریری جواب میں مصنوعات کے حوالے سے وضاحت کریں۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد، ٹریفک حادثے میں 4 مسافر جاں بحق

یاد رہے گزشت روز چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں ہو شربا اضافے اور ٹیکسوں کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں