'اگر ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں'

'اگر ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں'

پشاور: پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو ذمے دار میں نہیں اور ہمارے بارے میں کوئی یہ نہ کہے کہ ہم نے ذمے داری پوری نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بہت مرتبہ ذکر کر چکا ہوں کہ نظام میں بہت سی مشکلات ہیں اگر 1861 اور 1872 کا قانون تبدیل نہیں کیا گیا۔ عدالتیں نہیں بنائی گئیں جبکہ ججز نہیں دیے گئے اور اگر ریاست کی سب سے کم ترجیح عدلیہ ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں۔

مزید پڑھیں: ندیم افضل چن کھلاڑی بننے کو تیار، باضابطہ اعلان 25 اپریل کو ہو گا

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی ہم پر تنقید ہے کہ ہم فیصلے جلد اور قانون کے مطابق نہیں کر رہے اور ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیلے اس نظام کو ٹھیک کرنے کی استطاعت نہیں جبکہ مسائل حل کرنا تمام ججز کی ذمہ داری ہے اور جیسے بھی مصائب ہوں گے اس میں رہتے ہوئے کام کرنا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے جو قانون کے ساتھ آتی ہیں اور میں قانون بنانے والا نہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کرانے والا ہوں جو سہولیات فراہم کی گئی ہیں انہیں کے تحت کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا پشاور میں غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ دفتر نے کئی کیسز پر اعتراضات لگا کر اپنے پاس رکھا تھا ان کیسز کو سننے یا نہ سننے سے متعلق فیصلہ ججز کو کرنا تھا دفتر کو نہیں۔ اس طرح کی 225 پٹیشن میرے پاس آئیں جو روزانہ 10، 10 کر کے نمٹائیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں